اس شہر میں وہ صاحبِ کردار نہیں ہے |
جو مفلس و نادار کا غمخوار نہیں ہے |
جب غربت و افلاس سے ہوں جان کے لالے |
پھر کوئی ترے عشق کا بیمار نہیں ہے |
ہر سمت گرانی کا وہ طوفاں ہے کہ واللہ |
یوسف تو ہزاروں ہیں خریدار نہیں ہے |
ہر ظالم و مظلوم پہ اک چُپ سی لگی ہے |
خاموش ہیں سب جُرُاتِ اظہار نہیں ہے |
کہتے ہیں کہ ظالم نہیں رہ سکتا ہمیشہ |
پر ان میں تو کوئی بھی سرِ دار نہیں ہے |
ہو کیسے بیاں مجھ سے ترے حُسن کی حِدّت |
مجھ سے تو زیادہ کوئی حقدار نہیں ہے |
معلومات