شام کو سورج ڈھلتا ہو گا
غم کی آگ میں جلتا ہو گا
ناگن زلفیں سجتی ہوں گی
سرمہ آنکھ میں ڈلتا ہو گا
اس نے کہا تھا تنہا جی لیں
دم اب اس کا نکلتا ہوگا
مانا ہم تو ٹوٹ چکے ہیں
وہ بھی غم سے مچلتا ہوگا
برسوں سینچا غم کا پودا
جانے کب سے پھلتا ہوگا
جس کی خاطر سو دکھ جھیلے
ساتھ کسی کے چلتا ہو گا
ساغر تم تو پاگل ٹھہرے
روز وہ ہاتھ بدلتا ہوگا

148