شہرِ نبی میں مولا یہ زندگی بسر ہو |
دلدار کی گلی میں میرا حسین گھر ہو |
گزریں جو رات دن پھر بطحا میں نور والے |
دیکھوں فضائیں نوری، نوری یہاں سحر ہو |
جالی کے روبرو ہی، دائم کھڑا رہوں میں |
بابِ نبی سے مولا میری سدا گزر ہو |
کرتے رہیں زباں دل ذکرِ حبیب ہر دم |
جب وقت آئے میرا سرکار کا نگر ہو |
در دلربا کے منظر معراج مومنوں کی |
راہِ کٹھن پہ ہوں میں آقا یہ جلد سر ہو |
بھٹکوں نہ راستے سے منزل گراں سے گزروں |
میری یہ کبر سنی مولا نہ دربدر ہو |
قرباں کروں میں دنیا، نامِ نبی پہ مولا |
یہ جان میرے داتا سرکار کی نذر ہو |
تقدیرِ مومنیں میں، نقشِ قدم نبی ہوں |
طاغوت کا جہاں سے، اب دور کل سحر ہو |
ہر رازِ کامرانی بطحا سے لائیں کرنیں |
جو مغربی ہے آفت، یہ جڑ سے بے اثر ہو |
محمود غازہ مومن کو، طیبہ سے ملا |
اے کاش تجھ کو پوری، اس خیر کی قدر ہو |
معلومات