کٹے وقت وقتِ قضا کی طرح |
ہو لطف و کرم جب ریا کی طرح |
دن و رات شام و سحر اب لگے |
وہ نزدیکیاں اک بلا کی طرح |
ملی دوستوں سے دعائیں بہت |
لگی کیا دعا بد دعا کی طرح |
جلے جھلملائے بجھے پھر جلے |
امیدیں مری سب دِیا کی طرح |
جو لائق نہیں ایک انسان کے |
پرستش اسی کی خدا کی طرح |
تکبر سے کرسی پہ بیٹھے مگر |
کرے پیش خود کو گدا کی طرح |
ضرورت پڑی جب لہو کی اسے |
تو کچلا ہمیں کو حنا کی طرح |
ہماری خراجوں پہ ہی وہ پلے |
جو خود کو دکھائے سخا کی طرح |
عمر بھر تو پینا پڑے گا ہمیں |
وہ احسان کڑوی دوا کی طرح |
دل و جاں میں ان کو مرے اے خدا |
بسا مستقل تو دعا کی طرح |
ڈر و خوف و نفرت ہیں چاروں طرف |
جو پھیلا فضا میں وبا کی طرح |
امیدیں بہت مجھ سے منسوب تھیں |
میں نکلا فریبی گھٹا کی طرح |
نہ بچتے چراغ و محل ظلم کے |
رعایا چلے جب ہوا کی طرح |
اندھیرے ہیں قائم ابھی ہر جگہ |
،ضیا، تو نہ پھیلا ضیا کی طرح |
معلومات