فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
محبت کہاں ہے کہاں ڈھونڈتے ہیں
خزاں میں گُلوں کا سماں ڈھونڈتے ہیں
سمجھ کر نہ سمجھے ابھی تک یہ ناداں
کہ شورش میں امن و اماں ڈھونڈتے ہیں
جو ننگِ وطن ہیں وہ کیا تم کو دینگے
کبھی دشت میں آشیاں ڈھونڈتے ہیں؟
زمینِ چمن گل کھلاتی ہے پھر بھی
کئی دشت میں گلستاں ڈھونڈتے ہیں
جو بخشا تھا رب نے حلم کا سلیقہ
کہاں کھو گئے ہیں کہاں ڈھونڈتے ہیں
ملے شان و شوکت خدا کے ہی در سے
ہیں دانا وہی جو وہاں ڈھونڈتے ہیں
یہ حکمت انہیں اب ڈبوئے گی ارشدؔ
عدو کی بغل میں اماں ڈھونڈتے ہیں
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

0
121