ہمارے دل میں غم بے شمار رہتا ہے |
ہمارے سر پر تو جو سوار رہتا ہے |
مری اداسی کو چھوڑ اور بتا مجھ کو |
بچھڑ کہ مجھ سے تو سوگوار رہتا ہے ؟ |
ملا تھا وہ مجھے اک دن کسی شفا خانے |
گیا وہ دن مجھے ہر دن بخار رہتا ہے |
نشہ جو تھا اب تو ہے اتر گیا سارا |
کسی کی چاہت کا پر خمار رہتا ہے |
تمہارے تک پہنچا تھا وہ کتنی مشکل سے |
تو ہے کہ ہر پل اس سے فرار رہتا ہے |
شعیب شوبیؔ |
معلومات