ہمارے دل میں غم بے شمار رہتا ہے
ہمارے سر پر تو جو سوار رہتا ہے
مری اداسی کو چھوڑ اور بتا مجھ کو
بچھڑ کہ مجھ سے تو سوگوار رہتا ہے ؟
ملا تھا وہ مجھے اک دن کسی شفا خانے
گیا وہ دن مجھے ہر دن بخار رہتا ہے
نشہ جو تھا اب تو ہے اتر گیا سارا
کسی کی چاہت کا پر خمار رہتا ہے
تمہارے تک پہنچا تھا وہ کتنی مشکل سے
تو ہے کہ ہر پل اس سے فرار رہتا ہے
شعیب شوبیؔ

0
47