نہ عہدہ کسی کا نہ دھن دیکھتے ہیں
پجاری محبت کے مَن دیکھتے ہیں
سمندر سے گہرے وہ ہیں راز رکھتے
خیالوں میں جن کو مگن دیکھتے ہیں
پہنچتے مقامِ ولایت کو وہ ہیں
جو رستے ہمیشہ کٹھن دیکھتے ہیں
سدا تو نہیں حال اس کا رہے گا
ہمارا جو اجڑا چمن دیکھتے ہیں
محبت سمجھ یا تو اس کو عبادت
کہ ہم نیند میں بھی وطن دیکھتے ہیں
کرے گا تو پوری تمنا ہماری
خدایا خیالوں میں کُن دیکھتے ہیں
حیاتِ خضرؑ پاتے دیکھا انہیں کو
بندھا جن کے سر پر کفن دیکھتے ہیں
ابھی وقت ہے لوٹ آ اے مسلماں
ترا چاند بیچِ گہن دیکھتے ہیں
یہ ہے مرد کی شان چلتے اسی پر
کہ جس راستے کو کٹھن دیکھتے ہیں
جو بوتے خزاں میں,ہیں بیجِ بہاراں
وہی زندگی میں چمن دیکھتے ہیں
ہے شاید مرا وقت نزدیک آیا
کہ خوابوں میں اکثر کفن دیکھتے ہیں

20