ظالم ہیں ستمگر ہیں یہ شمشیر کی آنکھیں
مظلوم ہیں معصوم ہیں کشمیر کی آنکھیں
اوروں پہ عنایت کرے اوروں کا خداوند
ہم پر تو غصب ڈھاتی ہیں تقدیر کی آنکھیں
تنہائی کے لمحوں میں ہنساتی ہیں یہ مجھ کو
کرتی ہیں شرارت تری تصویر کی آنکھیں
اے دیس کے غدارو ذرا غور سے دیکھو
اشکوں سے بھری ہیں مرے کشمیر کی آنکھیں
آئینہ دکھاتا ہے جو زندان سے احمد
حیرت سے اسے دیکھے ہیں زنجیر کی آنکھیں

0
27