شعلہ صفات عارض ، توبہ شکن جبیں |
ناگاہ ! نظر میں آئی مغرور اک حسیں |
دلکش ، حسین صورت ، شہزادہ رُو ، جوان |
دیوانہ وار کہتا ہے مجھ سے اے ہم نشیں ! |
معراجِ عشق تو یہی فردوسِ حسن ہے |
دوشیزۂ بریں سے ہے جنت نشاں ، زمیں |
والله ! یہ روپ و رنگت ، یہ شوخ و شنگ تن |
ایسی حسین مورت دیکھی نہیں کہیں |
مدت ہوئی کہ پھر وہی ملتا ہے میرا دوست |
آشفتہ حال صورت ، ہمت شکن جبیں |
کھا کر فریب عشق میں بیچارہ میرا یار |
مجھ سے یہ پوچھتا ہے ، کیا میں حسیں نہیں ؟ |
اس دم جو رحم آیا ہے شوریدہ حال پر |
میں نے کہا کہ تو بھی ہے اک خوبرو حسیں |
لیکن جہانِ نو کی میں کرنے لگا ہوں بات |
سمجھے جو مجھ کو رازِ محبت کا تو امیں |
گرچہ یہ حسن ، عشق کا معراج ہے مگر |
دولت ، حسین تر ہے معلوم کیا نہیں |
معلومات