تاخیر ہو گئی ہے پہ وعدہ شکن نہیں
ننگے بدن ضرور ہیں ننگِ وطن نہیں
آ دیکھ آئینے میں کوئی شخص ہے جسے
لفظوں کی جنگ آ گئی طرزِ سُخن نہیں
اک دوسرے کے کان میں کچھ کہہ رہے ہیں لوگ
یہ وہ نہیں ہے باخدا میرا چمن نہیں
حالات مقتضی ہیں کہ طرزِ زمانہ جان
میدانِ جنگ لذّتِ کام و دہن نہیں
تیرا فراق ہی نہیں کچھ اور بھی ہیں کام
آثارِ جنگ میں غنائے تن بدن نہیں
گر ارضِ پاک پر تری جاں ہو گئی قبول
قسمت پہ ناز کر کہ اب رنج و محن نہیں
تجھ سے بچھڑ کے بھی تری مِٹیّ سے پیار ہے
مقروض ہوں ترا اسی قرضے سے پیار ہے

0
3