بڑا سکون ملا عرضِ مدعا کرکے
کوئی بھی کچھ نہیں پاتا، مگر دعا کرکے
کسی کے پاس نہیں کچھ مگر عمل یارو
ملا ہے سب کو، مگر قرضِ جاں ادا کر کے
جو دسترس ہی نہیں اپنے دل پہ کوئی تو
بتا ملے گا مجھے کیا تجھے بُھلا کر کے
بس ایک عہد وفا تھا نبھا دیا ہم نے
تمام عمر بتائی خدا خدا کرکے
زمانہ لاکھ سمجھتا رہے گدا، تیری
گلی سے روز گزر تے ہیں ہم صدا کر کے
خدا ہر اک کے لئے در کشادہ رکھتا ہے
مگر جو لوگ فسردہ نہوں خطا کر کے
وہی تو لوگ خدا کو حبیب ہوتے ہیں
گئے جہاں سے مگر جان و دل فدا کر کے

0
52