| پیار اپنا میں جتا جاؤں تو دنیا ہنسے گی |
| گر ترا حال سنا جاؤں تو دنیا ہنسے گی |
| جن میں پلتے ہیں کئی خواب کئی بچوں کے |
| ان گھروندوں کو گرا جاؤں تو دنیا ہنسے گی |
| میں نے مانا کہ مِرے گھر میں کوئی پوچھ نہیں |
| رشتہ اس گھر سے چھڑا جاؤں تو دنیا ہنسے گی |
| میرے پرکھوں نے بٹورے ہیں خزانے جو بھی |
| عیش میں ان کو لٹا جاؤں تو دنیا ہنسے گی |
| میرے ہمراز تری وجہ سے دل پر جو لگی |
| چوٹ گہری وہ دِکھا جاؤں تو دنیا ہنسے گی |
| اپنے اپنے نہ رہے مجھ سے نکلتے ہی غرض |
| غیر اگر خود کو بنا جاؤں تو دنیا ہنسے گی |
| رنج و غم درد و الم سے جو نوازا ہے مجھے |
| سب یہ احسان گِنا جاؤں تو دنیا ہنسے گی |
| بے رخی دیکھ تری بزم سے اٹھ کر میں اگر |
| اب کہیں اور چلا جاؤں تو دنیا ہنسے گی |
| میرے دل میں یہ بھڑکتے ہوئے شعلوں کی لپٹ |
| ایک نا حق پہ گرا جاؤں تو دنیا ہنسے گی |
معلومات