وقت مجھ سے بچھڑ گیا تھا کہیں
میری انگلی پکڑ کے نکلا تھا
اور میلے میں بھیڑ تھی اتنی
اور پھر شور بھی بہت تھا وہاں
بھولی بسری سی یاد تھی کوئی
چند لمحوں کو لے گئی تھی کہیں
وقت انگلی چھڑا کے اس لمحے
ایسا بھاگا کہ پھر نہیں آیا
اور میں ہوں کہ ڈھونڈتا ہوں اسے
جانے وہ بھی تلاش کرتا ہو ۔ ۔ ۔ ۔
وقت مجھ سے بچھڑ گیا تھا کہیں

0
62