| دکاں میں رکھی کوئی گڑیا نہیں ہوں |
| کہ حاصل کرے کوئی دولت سے مجھ کو |
| مجھے کرنا حاصل نہیں اتنا آساں |
| کروگے طلب دستِ قدرت سے مجھ کو |
| انا ہے یہ تیری محبت نہیں ہے |
| اگر تم کو ہوتی محبت ذرا بھی |
| رضا میں ہماری رضا مند ہوتے |
| جلاتے نہ ایسی اذیت سے مجھ کو |
| اے مغرورِ دولت نہیں پیسہ سب کچھ |
| ہے پیسے سے بڑھ کر بہت کچھ جہاں میں |
| کما ظرف بھی جیتنے کے لیۓتُو |
| نہ لے پاؤ گے اس سہولت سے مجھ کو |
| نہیں چاہئے عیش و عشرت مجھے کہ |
| مبارک رہے آپ ہی کو یہ سب کچھ |
| گواراہے مرنا تیری اس عطا کی |
| ہوئی عارضی شان و شوکت سے مجھ کو |
| کہ بنتِ حوا ہُوں تِرے ہاتھ کا میں |
| کھلونا نہیں ہوں اے بندہ ِٕ پرور |
| خودی اور عزت ہے پیاری اے زیدی |
| تری عاشقی اور محبت سے مجھ کو |
معلومات