حال پے اپنے جب غور کیا
روئیں روئیں نے کیا شور کیا
تھے جوانی میں اعضا قوٰی
عشق نے دل ہی کمزور کیا
تھاما تھا اس نے سُرعت میں گر
ربط بھی ختم فی الفور کیا
وصل تو راس آتا نہیں
ہجر نے زندہ درگور کیا
مِؔہر ترکِ وفا نا ہُوا
گو اِرادہ بہر طور کیا
ــــــــ-------٭٭٭--------

0
88