ذہنی آواز آ رہی ہے ابھی
نبض جاں پھر سے چل پڑی ہے ابھی
اپنی الفت سمجھ نہیں آئی
بس اک آسودگی ملی ہے ابھی
چند نظریں مری طرف پلٹیں
ایک خیرات سی بٹی ہے ابھی
دردِ دل آج پھر سے جاگ اٹھا
ایک پرنم غزل سنی ہے ابھی
میں ہوں بس جس کی چاہ کا طالب
وہ حسینہ مجھے ملی ہے ابھی
ارے!عثمان تم بھی شاعر ہو
کیا ہی اعلیٰ غزل کہی ہے ابھی

0
143