چاہِ مؤمناں بھی حسین ہے
نورِ دلبراں بھی حسین ہے
جس نے سر کٹا کر نجات دی
وہ شہِ جواں بھی حسین ہے
مقتلِ وفا کو ہے چل پڑا
میرِ کارواں بھی حسین ہے
دین کی بقا میں کٹایا سر
صبر کا نشاں بھی حسین ہے
جس نے دیں کو سرخرو کیا
کربلا کی جاں بھی حسین ہے
محمد اویس قرنی

0
11