دل کہیں پارہ پارہ کر لیں گے
وحشتوں سے کنارہ کر لیں گے
رات کالی ہے راستہ مشکل
کوئی رہبر، ستارہ کر لیں گے
گر ارادہ ہو ساتھ دینے کا
ہم دُعا ، استخارہ کر لیں گے
تم سے عہدِ وفا کیا پہلے
تم کہو تو دوبارہ کر لیں گے
تم ہماری نہ اتنی فکر کرو
کام ہم اپنا سارا کر لیں گے
تم چلے آؤ مل کے ہم دونوں
جیسے تیسے گزارہ کر لیں گے
عادتیں اپنی کچھ بدل ڈالو
لوگ کب تک گوارا کر لیں گے
جب ضرورت پڑی تو وہ خود ہی
جانتے ہیں ، اشارہ کر لیں گے
طارق آئے گا امتحاں جب بھی
کچھ نہ کچھ ہم بھی چارہ کر لیں گے

44