جی رہے ہیں جس میں ہے یہ جہان شیشے کا
شیشے کی زمیں ہے وہ آسمان شیشے کا
حال ہی پا لے توُ محصور مچھلیوں کا
میز پر سجا ہے وہ مرتبان شیشے کا
نیلے پانییوں میں وہ آتی جاتی کشتیاں
شیشے کی ہیں ان کا ہر بادبان شیشے کا
سینے میں یقین میراث میرے بابا کی
دل میں گھر نہ کر سکے گا گمان شیشے کا
افری لڑنا انتخاب حق بتانے کے لئے
سچ کہو ں تُو مانگ لینا نشان شیشے کا

1
118
دوستوں سے گزارش ہے تنقیدی چائزہ لیں۔

0