| خواب اتنے بھی نہیں آساں کوئی |
| آنکھ لگنے کا نہیں امکاں کوئی |
| آگہی دیکھ گئی ہے مرا گھر |
| صدق توڑے گا کیا پیماں کوئی |
| زندہ رہنے کو جو تو سوچے ہے |
| اب بھی رہتا ہے کیا ارماں کوئی |
| آنکھیں رکھتا ہے کوئی اس جیسی |
| ویسی رکھتا ہے کیا مژگاں کوئی |
| اب تو مدت سے نہیں دیکھا ہے |
| مجھ میں رہتا تھا جو مہماں کوئی |
| اشک چنتے ہو جو تم آنکھوں سے |
| تم سے ہوگیا ہے کیا نالاں کوئی |
| تھامے بیٹھے ہو یہ جو ہاتھوں سے |
| ساتھ دے گا کیا ساماں کوئی |
| ساتھ جس کا ہو کہانی جیسا |
| کیا بنتا ہے یہ عنواں کوئی |
معلومات