ظلم نے جب بھی محبت کے بجھائے ہیں چراغ
کسی مجنوں نے وہیں آ کے جلائے ہیں چراٖغ
یہ جو ہر وقت یونہی روشن و تابندہ ہے
دل کے حجرے میں کسی نے تو سجائے ہیں چراغ

4
191
ہجرے = حجرے

0
محترم ارشد راشد صاحب ، املا کی درستی کا بہت شکریہ۔

0
یہ جو ہر وقت یونہی روشن و تابندہ ہیں

ہے کو ہیں کرنا ہو گا۔
آخری شعر میں جمع کا صیغہ ہے اس لیے ایک نہیں زیادہ چراغ ہونگے۔ وزن تب بھی درست ہی رہے گا جناب۔

0
البتہ دل روش و تابندہ کہا ہے تو پھر درست ہے ( معزرت)

0