جو ستم مجھ پہ روا رکھا ہے |
مجھ سے کیا مجھ کو بنا رکھا ہے |
ہم نگہبانی کریں گے اس کی |
دل میں جو کارِ وفا رکھا ہے |
جیسے انعام کوئی ملنا ہو |
مجھ پہ جو ظلم اٹھا رکھا ہے |
دل تو مسکن ہے تری یادوں کا |
دل میں کیا تیرے سوا رکھا ہے |
کیسی قیمت ہے چکائی میں نے |
خود کو جو خود سے جدا رکھا ہے |
ہے ترا درد کہ جس کو ہم نے |
دل پہ پکا ہی سجا رکھا ہے |
کبھی اوجھل نہ ہو پائے مجھ سے |
زخم میں نے بھی کھلا رکھا ہے |
پھر کبھی ہم کو ملے گی منزل |
دیپ ہم نے بھی جلا رکھا ہے |
اے ہمایوں تو بھی واپس آ جا |
کیوں تجھے تجھ سے چرا رکھا ہے |
ہمایوں |
معلومات