نہ اقرار آیا نہ انکار واں سے
مکرنا پڑا پھر ہمیں بھی زباں سے
چلا جو گیا ہے مرا دل جلا کر
اسے ڈھونڈ لاؤں میں اب پھر کہاں سے
کوئی بھی جچا نہ ترے بعد دل کو
ہے شکوہ یہی مالکِ دو جہاں سے
محبت نہیں ہے مقید کہیں پر
یہ ہوتی ہے نازل سرِ لامکاں سے

0
34