رات کو دن دن کو کہتا ہوں میں رات
اک فقط کرتا ہوں میں تیری ہی بات
تیری آمد سے مجھے ایسا لگا
جیسے آساں ہوگئیں ہر مشکلات
خواہشوں کے دل میں تھے انبار پر
تم کو پاکر چھوڑدی سب خواہشات
چھوڑ کر دنیا کی حسنِ زن سبھی
روح میں محدود ہے بس تیری ذات
دید پیہم میں تری کرتا رہوں
تیرا چہرہ جیسے گل کی بحریات

0
42