پیارا جو نام ان کا اس دل نے جب پکارا
سرکار کا کرم پھر میرا بنا سہارا
اس دشتِ میں پنپنا آسان ہو گیا ہے
تیرے کرم نے ہادی سارے غموں کو مارا
مایوس جب کیا ہے دنیا کے حزن نے دل
ذکرِ حبیبِ رب نے کیا خٰیر سے ہے چارہ
ہے توڑ اب دکھوں کا سرکار کا کرم بس
بوسیدہ ناؤ کو بھی ان کا ہے در کنارا
ان کی نظر سے پھیلا توحید کا اجالا
اذہانِ خلق کو بھی جس نے سدا نکھارا
دشمن ہیں میرے پکے شیطان اور نفس دو
لطف و کرم ہو ہادی تیرا ہمیں ہے یارا
محمود حسنِ ہستی خیراتِ مصطفیٰ ہے
جن سے جہاں میں آیا یہ روپ ہے جو سارا

34