یہ ممکن نہیں کوئی توبہ کرے
نہ جب تک خدا اُس کو توفیق دے
مبارک جو ہاتھ اس کا ہی تھام لے
سکینت کی وادی میں اترا کرے
خدایا مرے سب گنہ بخش دے
نہ ہو یہ، ترے سامنے دل ڈرے
جو دامن مرا پاک ہو ، صاف ہو
ترا قرب پاؤں نہ جاؤں پرے
طلب گارِ بخشش اگر دل رہے
خدا بھی حفاظت میں اپنی رکھے
جو جیتے تُو خود کو کہے با کمال
جو ہارے تو دوش اِس کا قسمت کو دے
ترا حال کیسا عجب ہو گیا
نہ ہو ایسے دیکھے ، کوئی تو ہنسے
وہی زندگی ہے خدا سے ہو خوش
تمہارا خدا تم سے راضی رہے
تمہارا سبھی کچھ فدا اس پہ ہو
کوئی شے بھی اپنی نہ باقی رہے
فقط ، خاک کی ایک مُٹھی تو ہے
یہی کہہ کے طارقؔ ، خدا بخش دے

0
8