بادشاہِ فیض و عرفاں مِیر اور مولائے روم
معرفت کے آپ دریا، بے کراں بحرِ علوم
کیمیا گر ہے نظر اور نور کا چشمہ مزار
ریت کے اِس ذرے کو کر دیجئے رشکِ نجوم

0
156