محسن، مربی، کوئی شناسا دکھائی دے |
کوئی تو ہو یہاں پہ جو اپنا دکھائی دے |
زلفیں ہٹے جو رخ سے تو ایسا دکھائی دے |
بادل سے چاند جیسے نکلتا دکھائی دے |
گر دیکھیے جہان کو مجنوں کی آنکھ سے |
صحرا بھی اک حسین بغیچہ دکھائی دے |
یوں تو حسین چہرے ہیں دنیا میں بے شمار |
لیکن مجھے تو کوئی نہ تم سا دکھائی دے |
اب اور کیا کہوں میں درخشاں کے حسن پر |
سورج بھی اس کا نقشِ کفِ پا دکھائی دے |
کس موڑ پر حیات یہ لے آئی کھینچ کر |
یا رب کوئی نجات کا رستہ دکھائی دے |
آنکھوں سے گر اتار دے عینک فریب کی |
پھر خوش مزاج شخص بھی روتا دکھائی دے |
مجھ کو پتا چلا تو میں حیران رہ گیا |
اتنا وہ پارسا نہیں جتنا دکھائی دے |
احسنؔ کو آج دی ہے کسی نے یہ بد دعا |
تاریخ میں بھی کوئی نہ تجھ سا دکھائی دے |
معلومات