میکدہ جب چھلک پڑے ہیں
جام پر جام پھر سجے ہیں
بادہ خوری کی لت بھیانک
خوب بیخود سے رہے ہیں
گر نشہ یہ زیادہ بولے
لڑکھڑا کر بھی تب گرے ہیں
پوچھ ساقی سے حال تھوڑا
بے تکی بات سی کرے ہیں
ہوش میں آنے کی سعی پر
ڈگمگانے سے بھی بچے ہیں
توبہ ناصر قبول ہوئے
پھر ارادے مگر کئے ہیں

0
87