سلامتی کا انہیں اب گُمان دینا ہے
ابھی تو سر پہ انہیں سائبان دینا ہے
یہاں پہ محنتوں پہ پھل کبھی نہیں آتا
یہ روح بیچ کے ان کو جہان دینا ہے
وہ نا سمجھ ہیں ابھی تک کھلونے مانگتے ہیں
انہیں خرید کے یہ آسمان دینا ہے . .
ابھی سکول کی فیسیں بھی ان کی بھرنی ہیں
کہ زندگی میں اک اچھا تَکان* دینا ہے
تمہارے بالوں کی چاندی نظر نہیں آتی
ابھی تو بھوک پہ ان کی دھیان دینا ہے
ملی نہ لاش تو پتھر ہی دفن کر لینا
کسی طرح کا تو ان کو نشان دینا ہے
ہر ایک امتحاں کے بعد انتظار میں ہیں
نجانے کون سا اب امتحان دینا ہے
* To give a start

0
36