کیوں خوف زدہ ہو تم حق بات بتانے سے
ڈرتے رہیں گے کب تک آواز اٹھانے سے
سچائی عیاں روزِ روشن کی طرح ہے پر
"تم باز نہیں آتے الزام لگانے سے"
بے غیرتی کے باعث رسوا ہو چلے ہیں ہم
لوٹے گی اصالت پھر غیرت کو جگانے سے
لرزہ ہو بدن پر طاری، آنکھیں ہوں نم تھوڑی
ایجاب دعائیں ہوں تب، رب کو منانے سے
ہاتھوں کی لکیروں میں ناصؔر نہیں ڈھونڈے کچھ
رِفعت ملے گی قسمت میں ہستی مٹانے سے

0
70