نور سرکار سے معمورفضا کیف میں ہے
شہر بطحہ کی فضا صبح و مسا کیف میں ہے
طبع غمگین تھی ،پھر یاد جب آئی ان کی
غم یوں کافور ہوا کے یہ گدا کیف میں ہے
مدح سرکار دو عالم سے ہے روشن عالم
گوشہ گوشہ ہے سجا ارض و سما کیف میں ہے
دور و نذدیک سے کیا دے صدا تو دل میں انہیں
ایسے سنتے ہیں صدا ،حرف ندا کیف میں ہے
آپ کے جسم مبارک کی وہ پا کیزہ مہک
مشک و عنبر کی مہک اور حنا کیف میں ہے
رستے مہکے ہیں جہاں آپ ہیں گذرے واللہ
خوشبوئے یار سے اصحاب وفا کیف میں ہے۔
قلب اطہر پہ یوں نازل ہوا قرآن کریم
خندۂ گل کی مثل حرف ثنا کیف میں ہے
جب سے سرکار مقدس کے قدم کو پایا
خاک بطحہ کی بھی ہے محو ثناء ،کیف میں ہے
پاۓ اقدس جو رکھے شاہ بنی آدم نے
چھو کے نعلین کرم غار حرا کیف میں ہے
نعت پڑھنے کا صلہ پایا یہ ذیشاں تم نے
مرحبا تیری ذباں خامہ ترا کیف میں ہے

204