چھلک رہے ہیں دل و نگہ کے تمام ریشوں سے اشک پیہم
یہی صداۓ دلِ شکستہ کوئی مسیحاؑ ہو ابنِ مریم
پیامِ امن و امان ہیں یہ مگر عجب ہے ستم ظریفی
کہ بے سکوں ہیں حرم کے بیٹے ہے دیریوں کو سکون پیہم
ہو قدسیانِ قُدُس کے رخ سے تغافلِ نظرِ یار کب تک
ادھر بھی ہو اب کہ نظرِ رحمت بلک رہی ہے یہ قومِ خاتم
الہی ! کیسی ہے بے نیازی ،تجاہلِ عارفانہ کیسا
سسک رہے ہیں یہ تیرے بندے ہرایک لمحہ ہیں محوِ ماتم
انہیں تو ہے بس امید تجھ سے خدایا ! ان کی تو لاج رکھ لے
ہوا ہے تیرے فدائیوں پر ہر ایک جانب زمانہ برہم
ترے جہانِ جمود میں اب یہ کیسی ہلچل ہے مولی ! گویا
نظامِ قدرت ہوا ہے نِربل ، نظامِ عالم ہوا ہے محکم
یہ تیرے موسیؑ کے نام لیوا ہیں در حقیقت یہ آلِ فرعوں
علم شیاطیں کا اونچا کرکے گرا رہے ہیں یہ تیرا پرچم
کہ قومِ مغضوب کو فنا کر ، ہے آلِ احمدؐ کی یہ تباہی
ہوئی ہے انسانیت کی ذلت ، زمانے بھر میں ہے رسوا آدم
خروجِ دجال ہو چکا ہے جہانِ امن و اماں میں تیرے
ظہورِ مہدیؑ ، نزولِ عیسیؑ کے منتظر ہیں تمامِ عالم
عروج حاصل ہو پھر سے ان کو ، زمانے میں پھر مقام پاۓ
یہی دعا کرہا ہے شاہؔی ! الہی ! تجھ سے باسمِ اعظم

1
17
شکریہ محترم