مار غربت سے کھائے ہوئے ہیں |
قسمتوں کے ستائے ہوئے ہیں |
جیت کر آج ہم کیا کریں گے |
ہم ازل سے ہرائے ہوئے ہیں |
زخم وہ آئے سینے ہمارے |
ہم نے دل میں چھپائے ہوئے ہیں |
ان کو امید ہم سے وفا کی |
ہم تو خود سے پرائے ہوئے ہیں |
دشمنوں کا گلہ کر کے حاصل |
دوست بھی آزمائے ہوئے ہیں |
کھود کر اپنی ہم قبر شاہدؔ |
کوئے قاتل میں آئے ہوئے ہیں |
معلومات