رہ گئے ہیں اب ہم سخن کہاں
ہم کہاں یہ تیرا حسن کہاں
ان پرندوں کے گھونسلے کہاں
پیڑ الگ ہے پتوں کا بن کہاں
چاند تارے جگنو بہار ٹھیک
پھول ہیں کیا وہ بدن کہاں
اس سے ملتے بھی تو کیا بھلا
ہم تھے پنچھی اس کا وطن کہاں
اس سے ملنے کے بعد یہ ہوا
اس کے بعد لگتا ہے من کہاں
شفقت عزیز

0
2
24
سخن کا قافیہ حسن نہیں ہوتا - حسن تو امام حسن (رض) کا نام ہے - آپ کو کہنا ہے حُس -ن
حُس-ن بمعنی خوبصورتی جس میں سین اور نون دونوں پر سکون ہے اور ح پر پیش ہے لہذا یہ سُخَن کا قافیہ نہیں ہوتا -

ٹھیک ہے بہت شکریہ

0