| رات کالی ہے، آگے مت جانا |
| دشت خالی ہے، آگے مت جانا |
| جس کو تم مانگتے ہو ،برسوں سے |
| خود سوالی ہے، آگے مت جانا |
| ہجر صدمے میں ہے ابھی اس کو |
| یاد گالی ہے، آگے مت جانا |
| سوچ بس یار تک ہے اور آگے |
| بے خیالی ہے، آگے مت جانا |
| پھول کو چوم لو تصور میں |
| آگے مالی ہے، آگے مت جانا |
| عشق ہے اور اس نے اک دنیا |
| سر اٹھالی ہے، آگے مت جانا |
معلومات