رات کالی ہے، آگے مت جانا
دشت خالی ہے، آگے مت جانا
جس کو تم مانگتے ہو ،برسوں سے
خود سوالی ہے، آگے مت جانا
ہجر صدمے میں ہے ابھی اس کو
یاد گالی ہے، آگے مت جانا
سوچ بس یار تک ہے اور آگے
بے خیالی ہے، آگے مت جانا
پھول کو چوم لو تصور میں
آگے مالی ہے، آگے مت جانا
عشق ہے اور اس نے اک دنیا
سر اٹھالی ہے، آگے مت جانا

150