یہ جو نسیمِ بطحا نازوں سے آ رہی ہے
عطرِ حبیبِ داور گلشن میں لا رہی ہے
اک تازگی عجب سی گل برگ میں ہے افزوں
منظر ورا خرد سے سب کو دکھا رہی ہے
باغِ لبیب منزل اعلیٰ ہے بلبلوں کی
جو خوشبو یار کی ہے ان کو ستا رہی ہے
ہر پھول خوب تر ہے اُن کے چمن میں مولا
طاہر کتاب تیری جن کو بتا رہی ہے
گلزارِ خلد سارے خٰیراتِ مصطفیٰ ہیں
لولاک بات اُن کی پردہ اٹھا رہی ہے
محبوب تیرے مولا سب سے حسیں دہر میں
اک بات یارِ جاں کی کانوں میں آ رہی ہے
محمود کی رضا ہے حسنِ اتم کے جلوے
دیوانہ یادِ جاناں اس کو بنا رہی ہے

1
29
کمال کر دیا