یہ جو نسیمِ بطحا نازوں سے آ رہی ہے |
عطرِ حبیبِ داور گلشن میں لا رہی ہے |
اک تازگی عجب سی گل برگ میں ہے افزوں |
منظر ورا خرد سے سب کو دکھا رہی ہے |
باغِ لبیب منزل اعلیٰ ہے بلبلوں کی |
جو خوشبو یار کی ہے ان کو ستا رہی ہے |
ہر پھول خوب تر ہے اُن کے چمن میں مولا |
طاہر کتاب تیری جن کو بتا رہی ہے |
گلزارِ خلد سارے خٰیراتِ مصطفیٰ ہیں |
لولاک بات اُن کی پردہ اٹھا رہی ہے |
محبوب تیرے مولا سب سے حسیں دہر میں |
اک بات یارِ جاں کی کانوں میں آ رہی ہے |
محمود کی رضا ہے حسنِ اتم کے جلوے |
دیوانہ یادِ جاناں اس کو بنا رہی ہے |
معلومات