پاس آؤں تو وہ کہتا ہے میرے پاس نہ آ |
دور ہو جاؤں تو کہتا ہے نباض ہے تو |
ہاتھ پکڑوں تو وہ ضد کو بڑھا دیتا ہے |
چھوڑ دوں ہاتھ تو کہتا ہے ناراض ہے تو |
سر جھکا لوں تو نظر بھر کے تکتا بھی نہیں |
موڑ لوں سمت تو کہتا ہے فیاض ہے تو |
مان لوں بات تو کہتا ہے کیا احسان کیا |
کھول دوں لب تو کہتا ہے مقراض ہے تو |
میں تو کہتا ہوں تو کیا حسیں ساحر ہے |
شعلہ ہے فتنہ ہے اور یارِ اغماض ہے تو |
معلومات