مرد ہونا چاہئے دم دار ہونا چاہئے
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہئے
مصلحت کیسی نہ ہو گر قوتِ شمشیر تو
اس زباں میں طاقتِ گفتار ہونا چاہئے
ساٹھ ستر سال سے بس سو رہے ہیں ہم وطن
اب تو میری قوم کو بیدار ہونا چاہئے
کامیابی نرم بستر پر کہاں مل پائے گی
زندگی کا راستہ دشوار ہونا چاہئے
لوٹنے والے ہمیشہ رہنما بنتے رہے
میرے مولا اب کوئی معمار ہونا چاہیے
ناؤ ہے طوفان ہے اور ناخدا کوئی نہیں
کم سے کم اک ہاتھ میں پتوار ہونا چاہئے
عرش پر پہنچے ہوئے ہیں ان امیروں کے دماغ
میں تو کہتا ہوں انہیں نادار ہونا چاہئے
بے قیادت کب تلک چلتے رہیں مومن ترے
جامی کوئی قافلہ سالار ہونا چاہئے

0
157