تُم میں پہلے سی وہ اب بات نہیں |
ملتے تو ہو پر گرمئی جذبات نہیں |
جب سے ترا آنا جانا موقوف ہوا |
اٹھے ہیں کیا کیا سوالات نہیں |
رُوٹھے ہو میری جان شِکوہ تو کرو |
جاں دے نہ سکوں ایسے بھی حالات نہیں |
غمِ ہِجراں جاں فرسا ہے میرے لئے |
تُمہیں سوچا نہ ہو کوئی رات نہیں |
یہ بازی توعشق کی بازی ہے حسنؔ |
گر تم اسے ہار بھی گئے مات نہیں |
معلومات