کبھی مجھ کو اپنا بنا کر تو دیکھو |
مجھے پاس اپنے بلا کر تو دیکھو |
میں خود سے سوا تم کو چاہوں گا ہر دم |
مجھے تم کبھی آزما کر تو دیکھو |
شفا یاب ہوگا مریضِ محبت |
کبھی اپنی صورت دکھا کر تو دیکھو |
شبِ غم کی بھی تیرگی دور ہوگی |
ذرا رخ سے زلفیں ہٹا کر تو دیکھو |
تمہاری ہی یادوں سے آباد ہے یہ |
مرے دل کی دنیا میں آکر تو دیکھو |
لگا لوں گلے موت کو بھی خوشی سے |
بس اک بار تم مسکرا کر تو دیکھو |
یہ مانا کہ دل کا لگانا ہے مشکل |
ہے اصرار دل کا "لگا کر تو دیکھو" |
بھلانا بھی چاہو نہ تم بھول پاؤ |
جو ممکن ہے مجھ کو بھلا کر تو دیکھو |
مری ختم ہو گی یہ آوارگی بھی |
کہ زلفوں کا قیدی بنا کر تو دیکھو |
مجسم وفا ناز بن کر رہے گا |
اسے اپنے دل میں بسا کر تو دیکھو |
معلومات