| نوکِ نیزہ سے زرا مجھ کو بلانا باباؑ |
| دیکھ لے کیا ہے سکینؑہ یہ زمانا باباؑ |
| خوں مسلسل مرے کانوں سے ہے جاری باباؑ |
| ایسے ظالم نے مری کھینچی ہے بالی بابؑا |
| اپنے سینے سے مجھے آکے لگانا بابؑا |
| رسیاں باندھ کے لائے گئے بازاروں میں |
| ہائے افسوس کھڑا رکھا ہے درباروں میں |
| درد بدر ہوتا ہے زہرا کا گھرانا باباؑ |
| میں جو سوتی تو تماچوں سے جگایا جاتا |
| گر جو روتی تو تماچہ ہی لگایا جاتا |
| ہیں مقدر میں تماچے ہی بتانا بابا |
| حلق میں پیاس کی شدت سے ہیں کانٹے ایسے |
| نوکِ نیزہ سے ذرا دیکھو تو ہم ہیں کیسے |
| بہرِ زہراؑ مجھے گودی میں اٹھانا باباؑ |
| ایسا لگتا ہے میں زنداں میں ہی مر جاؤں گی |
| اب کبھی لوٹ کے بابا نہ میں گھر جاؤں گی |
| حشر تک ہو گا یہی میرا ٹھکانا باباؑ |
| باپ نے سینے لگا کر جو سنائی لوری |
| بچی خاموش ہوئی پھر نہ کبھی وہ روئی |
| اب نہیں عؔظمیٰ کوئی کہتا کہ آنا بابا |
| نوکِ نیزہ سے ذرا مجھ کو بلانا بابا |
| دیکھ لے کیا ہے سکینہ یہ زمانا بابا |
معلومات