لو جانِ تمنا سے مری پھر ہوئی تکرار |
ہم دونوں ہوئے آج سے پھر بر سرِ پیکار |
اک حرفِ تقاضا نے کیا حال یہ اپنا |
ہم ان کے ہیں مشتاق مگر ہم سے وہ بیزار |
رنگینیٔ رخسار کا عالم ہے کہ کوئی |
کہدے جو اسے دیکھے یہ عارض ہے یا گلزار |
دیوانے بے چارے نے تو خواہش ہی تو کی تھی |
کرتے ہیں تماشا اے صنم کیوں سرِ بازار |
برسوں کی محبت کا صلہ ہم نے یہ پایا |
اک حرفِ غلط کا وہ دلاتے ہیں ہمیں عار |
سچائی کی قیمت سے مجھے یاد یہ آیا |
بہتر تھا میں جھوٹا تھا کہ سچ کہنا ہے دشوار |
جو ہونا تھا وہ ہوگیا اب مان بھی جائیں |
یوں ضد نہ کریں اے مرے محبوبِ خوش اطوار |
آیا ہے بڑے شوق سے اس بزم میں شاہؔی |
غیروں سا نہ دھتکاریں اسے زلفِ گرہ دار |
معلومات