ہے یہ دل الجھا الجھا سا
ہے فکریں بکھری بکھری سی
رکھا ہےبوجھ بھاری سا
مرے ناقص سے کاندھوں پر
بہت کمزور ہوں مرشد
کہاں ایسی سکت مجھ میں
نہیں ہمت ہے یہ مجھ میں
اٹھا ہر گز نہیں سکتا
یہ بھاری بوجھ کاندھوں پر
سنبھالا دیجئے مرشد
کہ اب گرنے لگا ہوں میں
حوادث کے تھپیڑوں سے
بہت ڈرنے لگا ہوں میں
کڑکتی دھوپ میں اب تو
کوئی سایا نہیں مرشد
مرا سایا ہو تم آخر
نہ ہو ناراض اب مجھ سے
مجھے ایسے نہ چھوڑو تم
بہت تنہا ہو میں واللہ
مجھے ایسے نہ چھوڑو تم
میری تو آس ہی تم ہو
میری فریاد ہی تم ہو
مری روداد ہستی ہو
مری مستی میں بھی تم ہو
مری بستی میں بھی تم ہو
چلے آؤ نا اب مرشد
خطا میری بھلا دو نا
مجھے اب تو نبھا لو نا
بہت ویران ہو مرشد
زرا رونق لگا دو نا
مرے بھی دل کے آنگن میں
قدم اپنا جما دو نا
مہر ایسی لگادو اب
کہ دنیا دار کتوں سے
مرا پیچھا چھٹے مرشد
رہوں میں سگ تو بس تیرا
کہ بس آقا ہو تو میرا
مرے مرشد سنو نا اب
مجھے اب شاد بھی کردو
مٹے رنج و الم سب غم
کرو آزاد ایسا تم
تمھارے ہاتھ ہے مرشد
مری بگڑی بنادینا
مرے فکروں کو ڈھا دینا
مرے الجھے ہوۓ دل کو
کوئی سلجھن سجا دینا
چلے آؤ نا اب مرشد
چلے آؤ نا اب مرشد
کہ دل ہے الجھا الجھا سا
ہے فکریں بکھری بکھری سی

1
114
مرشدی غوث الاعظم پیران پیر دستگیر ????????????????

0