سند کاغذ کو ہی مانو گے اب کیا
مجھے کاغذ کے پُرزے کی طلب کیا
مِرے بچّے، مِرا اعزاز ہوں گے
طرف داری رہے گی بِیچ تب کیا؟
کوئی کھوجی لگائے کھوج آ کر
مِری محرومیوں کا ہے سبب کیا
ہلے تو تھے سمجھ کچھ بھی نہ آئی
ولے لعلِ یمن سے تھے وہ لب کیا
کوئی بھی فن میں ہو سکتا ہے یکتا
کسی کے گھر کی لونڈی ہے ادب کیا؟
ہے چہرے سے کوئی زردی نمایاں
گنوا بیٹھے محبّت میں ہو سب کیا؟
نہیں سینے میں کُچھ ارمان باقی
ہوئے حسرتؔ میاں تم جاں بلب کیا
رشِید حسرتؔ

0
54