گو واقفِ سر نہاں تو بھی نہیں میں بھی نہیں |
لیکن جہاں میں رائگاں تو بھی نہیں میں بھی نہیں |
چاہیں اگر تو لمحہ بھر میں رنجشیں کافور ہوں |
اس درجہ لیکن مہرباں تُو بھی نہیں میں بھی نہیں |
اپنی انا کے خول میں کب تک بتا سمٹے رہیں |
کیوں حالِ دل کرتا بیاں تو بھی نہیں میں بھی نہیں |
دو دن کی ہے یہ زندگی ہنستے ہوئے کر لے بسر |
دائم نہیں کوئی میاں تو بھی نہیں میں بھی نہیں |
تجھ میں نہیں خوئے وفا ، میں بھی نہیں بندہ ترا |
اک دوجے کو لازم یہاں تو بھی نہیں میں بھی نہیں |
تو عابد و زاہد سہی میں گم رہِ آشفتگی |
پر منکرِ حسنِ بتاں تو بھی نہیں میں بھی نہیں |
اے دل نشیں روشن جبیں میں ہوں قمرؔ تو چاندنی |
افسوس زیبِ آسماں تو بھی نہیں میں بھی نہیں |
معلومات