قرآن کی تلاوت ایمان کو بڑھائے
اعمال کی طرف بھی رجحان کو بڑھائے
ویران قلب حکمت، روشن خیالی پائے
انوار علم و دانش، عرفان کو بڑھائے
تاریکیوں یا صحراؤں میں بھٹک چکے جو
گر ہو مطالعہ تو پہچان کو بڑھائے
گمراہیاں ہی بس جن کا بن چکی مقدر
حرکت کریں تو جزبہ و میلان کو بڑھائے
توشہ یہ قبر کا ہے، بھرپور ساتھ لے لیں
غلمان و حور سے پھر فرحان کو بڑھائے
جو ذکر کرتے ہیں کہلاتے وہی ہیں زندہ
چہرہ پہ بھی تبسم، مسکان کو بڑھائے
رمضاں کے آنے تک نا ہو انتظار ناصؔر
ہر روز بھی پڑھے تو فیضان کو بڑھائے

0
37