آپ سے ہی جو وفا کرتے ہیں
جان بھی اپنی فدا کرتے ہیں
عشق بے حد ہے بتائیں کیسے
صبر کو غم کی دوا کرتے ہیں
حال دل کون سنیگا میرا
درد کو سہتے خطا کرتے ہیں
ہے خموشی کی لکیریں چھائی
ہاں بھی نا کرتے نہ نا کرتے ہیں
کشمکش میں رہیں الجھے لیکن
آس پانے کی سدا کرتے ہیں
جیت تو چاہنے والوں کی ہے
اور مخلص جو رہا کرتے ہیں
ہم سفر مان ہی ناصؔر جائے
خود کو جب وہ فنا کرتے ہیں

0
54