الاؤ نفرتوں کا جب تلک مدھم نہیں ہوتا
دلوں میں فاصلہ میرے عزیزو کم نہیں ہوتا
یہ ممکن ہے کہ ہو جائے مناسب فیصلہ لیکن
کبھی جھکتا نہیں ہوں میں ، کبھی وہ خم نہیں ہوتا
غلط کہتے ہیں ، جھوٹے ہیں ، فقط بکواس کرتے ہیں
گزرتا وقت زخموں کا کبھی مرہم نہیں ہوتا
نہیں ایسا نہیں کوئی دعا بھی رائگاں جائے
اثر ہوتا یقیناً ہے مگر یک دم نہیں ہوتا
نہ پڑتا فرق گر تجھ کو مرے ہونے نہ ہونے سے
تو تیری آنکھ کا گوشہ کبھی بھی نم نہیں ہوتا
سفر میں ہم سفر سے گر نہ پوری آشنائی ہو
وہ اک ساتھی تو ہوتا ہے مگر ہم دم نہیں ہوتا
یقیناً دن بدلتے ہیں سدا یکساں نہیں رہتے
خوشی دائم نہیں رہتی ، سدا ماتم نہیں ہوتا

0
96