بزم افروز ہم سجاتے ہیں
جلوہ تابی کو پھر دکھاتے ہیں
شومئی بخت سہہ جو جاتے ہیں
"اپنی محرومیاں چھپاتے ہیں"
بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے
جو بھی مظلوم کو رلاتے ہیں
اپنے سب ماتحت کے جیت لیں دل
رسم و تہوار جب مناتے ہیں
مدتوں تک یہ غم ستائے گا
ظلم پر ظلم کیوں اٹھاتے ہیں
جزبے احساس کے ہو زندہ گر
دل دکھانے پہ کرب پاتے ہیں
خواہش زیست میں ہو ناصؔر لطف
پیارا جو آشیاں بساتے ہیں

0
26